پرائیویٹ اساتذہ اور تعلیمی اداروں کا معاشی قتل ------------------ Economic assassination of private teachers and educational institutions


پرائیویٹ_تعلیمی_اداروں_کےاساتذہ_سےجینےکاحق_بھی_چھین_لو
وبا کی صورت حال کے پیش نظر ملکی اور عالمی حالات غیر معمولی ہیں۔ ایسے حالات میں سب سے زیادہ ضرورت متحد حکمت عملی کی ہوتی ہے اور ایسے حالات میں حکومتی فیصلوں پر مکمّل عمل درآمد کرنا چاہیے کیونکہ ریاست ہمیشہ عوام الناس کی بہتری اور بھلائی کے لیے سوچتی ہے۔
لیکن کچھ پہلو پوشیدہ رہنے کی وجہ سے نظرانداز ہوجاتے ہیں جو بڑے مسائل پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
جب سے لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہوا تب سے میں دیکھ رہا ہوں کہ شاید کوئی اس نازک معاملے پر آواز اٹھائے لیکن کسی طبقے کو اس مسئلے کا خیال نا آیا تو آخرکار میں نے قلم اٹھانے کا فیصلہ کیا کہ شاید میری آواز ہی حکومتی حلقوں تک پنہچ جائے اور اس قوم کے معلم اور تعلیمی ادارے تباہی سے بچ جائیں۔
لاک ڈاؤن میں ہر فرد معاشی بحران کا شکار ہوا ہے لیکن سب سے زیادہ مجبوری کی چکی میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان اور اساتذہ پِس رہے ہیں۔
*دو ماہ سے بےروزگار اس طبقے کو میٹھی عید سے پہلے ایک اور کڑوی گولی نگلنا پڑ گئی۔*
ایک حکومتی فیصلے نے ان کو مزید اڑھائی ماہ کے لیے بےروزگار کردیا۔
پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان اور اساتذہ کی آمدن مکمل طور پر بند ہے۔ سکول کالج کے بعد ٹیوشن سے اکثر اساتذہ کا گزر ہورہا ہوتا ہے وہ بھی بند۔
تعلیمی اداروں پر تالے ہیں ٹیوشن پڑھانے پر پابندی عائد ہے۔
*اس قوم کے معمار کدھر جائیں نا تو یہ لوگ مفت راشن حاصل کرنے کے لیے قطاروں میں لگ سکتے ہیں نا احساس پروگرام سے رقم وصول کر سکتے ہیں نا کسی کے آگے ہاتھ پھیلا سکتے ہیں کیونکہ بہت سے بچوں کے رول ماڈل ہیں۔*

اکثر پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے اساتذہ کی راتیں اسی پریشانی میں جاگ کر گزرتی ہیں۔
ان کے لیے نا حکومت کچھ کرنے کو تیار ہے نا عوام کو ترس آتا ہے کوئی ایک تو رحم کرے ان بیچارے پرائیویٹ اساتذہ پر۔
حکومت محدود وسائل اور کمزور اعدادوشمار کی وجہ سے سب کو مدد فراہم نہیں کرسکتی تو کم از کم لوگ جو باقی سارے اخراجات کر ریے ہیں وہاں بچوں کی فیسیں بھی ادا کر دیں۔ میں نے ایسے کئی والدین دیکھے ہیں جو صبح سے شام تک کیمرے کے سامنے فلاحی کام کرتے دکھائی دیتے ہیں مگر اپنے پچوں کی واجب الادا فیس دینے کو تیار نہیں۔
رہتی کمی حکومت نے پیپر نا لینے کے فیصلے سے کردی۔ اس فیصلے سے طالبعلموں کو جو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا وہ الگ قابلِ بحث موضوع ہے لیکن فائنل ائیر کے اکثر طالبعلموں اور ان کے والدین نے اپنی بقایا فیسیں دینے سے مکر جانا جو انکی لاک ڈاؤن سے پہلے کی واجب الادا ہیں۔ کیونکہ اب ان کو تعلیمی اداروں سے رولنمبر سلپ نہیں لینی اور لوٹ کا مال سمجھ کر یقایا فیسیں ہڑپ کر جانی ہے۔ 
اب ایسے حالات میں کیا کریں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان اور کدھر جائیں بیچارے پرائیویٹ اساتذہ؟
پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں بچے داخل کروانے کا فیصلہ کسی بھی فرد کا انفرادی ہوتا ہے اور ہر کوئی یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کرتا ہے۔ داخلے کے وقت سالانہ اخراجات ادا کرنے کے وعدے کے تحت بچوں کے سکول کالج کا انتخاب کرتے ہیں اور اب ان حالات کا فائدہ اٹھا کر اپنی واجب الادا فیسیں نا دینا بددیانتی اور ظلم ہے۔
تھوڑا ترس حکومتی حلقوں کو بھی کھانا چاہیے آپ خود سوچیں جن گھروں کے کفیل گزشتہ دو ماہ سے خالی جیبیں لیے بیٹھے ہیں انکو مزید اڑھائی ماہ کے لیے گھروں میں بیٹھا دیا، وہ گزربسر کیسے کریں؟
میرا چیلنج ہے کوئی حکومتی رکن بغیر آمدن کے ایک ماہ نہیں گزار سکتا تو قوم کے معماروں سے جینے کا حق کیوں چھینا جارہا ہے؟؟؟ 
سب سے بڑے دکھ کی بات یہ ہے کہ تمام شعبوں کو کام کرنے کی اجازت دی جارہی ہے محض تعلیمی اداروں کو بند کیا جا رہا ہے اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ صرف ان پر حکومتی اداروں کا حکم چلتا ہے باقی تمام کاروباری طبقات بلیک میل کرتے ہیں اساتذہ کو یہ چیزیں زیب نہیں دیتیں۔

*اگر تعلیمی اداروں میں وبا کا زیادہ خدشہ ہے تو ہم اساتذہ بچوں کو سبزی منڈی میں لیجا کر پڑھا لیتے ہیں*
کیونکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ وہاں کوئی حفاظتی اقدامات نہیں رش تعلیمی اداروں سے زیادہ اور بے ہنگم ہے اور وہاں سے کسی کو کورونا ہونے کی شکایت بھی نہیں ملی۔
تعلیمی اداروں کے مالکان کی حالت بھی کچھ زیادہ بہتر نہیں۔ چند بڑے مگرمچھ اداروں کے علاوہ تمام اداروں کے مالکان جیب سے کرائے اور دیگر اخراجات کر کے دیوالیہ ہوگئے ہیں۔
اس کا بھی براہ راست اثر پرائیویٹ اساتذہ پر پڑ رہا ہے۔
خدارا !  پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے اساتذہ پہلے بڑی مشکل سے گزر بسر کررہے تھے معمولی آمدن کی وجہ سے انکی کوئی جمع پونجی نہیں ہوتی اب تو ان کو کوئی قرض دینے کو بھی تیار نہیں۔ حکومت اگر سب کو سرکاری ملازمت نہیں فراہم کرسکتی تو جو پرائیویٹ سیکٹر میں محنت کر کے رزقِ حلال کماتے ہیں ان کا معاشی قتل ہونے سے بچائیں ورنہ سرکاری محکموں میں درجہ چہارم کی ملازمت حاصل کرنے کے لیے لوگ لاکھوں روپے رشوت دیں گے اور معاشرے سے عدل و انصاف ختم ہو جائے گا۔
___________________________________________
Translation in English
-----------------------------------------------------------------
Take away the right to live from the teachers of private_educational_institutions
Given the epidemic situation, the national and global situation is extraordinary. In such a situation a unified strategy is most needed and in such a situation government decisions should be fully implemented as the state always thinks for the betterment and welfare of the people.
But some aspects are overlooked due to being hidden which leads to big problems.
Ever since the lockdown began, I have been seeing that maybe someone would raise their voice on this sensitive issue, but no class would have thought of this issue, so I finally decided to raise my pen, that maybe my voice is in government circles. Reach out and save the teachers and educational institutions of this nation from destruction.
Everyone in the lockdown has been hit by the economic crisis, but the owners and teachers of private educational institutions are being crushed in the most compelling mill.
* This class, unemployed for two months, had to swallow another bitter pill before the sweet Eid. *
A government decision left him unemployed for another two and a half months.
The income of the owners and teachers of private educational institutions is completely cut off. After school and college, most of the teachers are going through tuition.
Educational institutions are locked. Tuition is prohibited.
* Wherever the architects of this nation go, these people can neither line up to get free rations nor receive money from the Ehsas program nor reach out to anyone because many children are role models. *

Teachers of private educational institutions often spend their nights in this predicament.
The government is not ready to do anything for them and the people do not feel sorry for them. Someone should have mercy on these poor private teachers.
If the government cannot provide assistance to all due to limited resources and weak statistics, then at least those who are spending the rest should also pay the children's fees. I have seen many parents who are seen doing charity work in front of the camera from morning to evening but are not willing to pay the dues of their pitches.
The remaining reduction was made by the government's decision not to take the paper. The irreparable damage that this decision will do to students is a separate issue, but most final-year students and their parents refuse to pay their outstanding fees, which are due before their lockdown. Because now they don't have to get roll number slip from educational institutions and they have to consume the fees for sure.
Now what do the owners of private educational institutions do in such a situation and where do the poor private teachers go?
The decision to enroll children in private educational institutions is an individual decision and everyone makes this decision wisely. Children's schools choose college under the promise of paying annual expenses at the time of admission and now it is dishonest and cruel to take advantage of these circumstances and not pay their dues.
The government circles should also eat a little pity. You should think for yourself how the breadwinners of the houses who have been sitting for the last two months with empty pockets have been kept in their houses for another two and a half months.
My challenge is no government member can spend a month without income, so why is the right to live being taken away from the architects of the nation ??
The saddest thing is that all sectors are being allowed to operate, only educational institutions are being closed down and the only reason is that only government institutions rule over them. All other business classes are black. These things do not beautify the teachers.

* If there is a high risk of an epidemic in educational institutions, we, the teachers, take the children to the vegetable market and teach them..
Because it has been seen that there are no security measures, the rush is more and more chaotic than the educational institutions and no one has received any complaint of corona from there.
The condition of the owners of educational institutions is not much better. With the exception of a few large crocodile companies, the owners of all the companies have gone bankrupt by paying out-of-pocket rent and other expenses.
It is also having a direct impact on private teachers.
For God's sake ! Teachers of private educational institutions used to live with great difficulty. Due to their meager income, they do not have any savings. Now they are not even willing to give them any loan. If the government cannot provide government jobs to all, then those who work in the private sector and earn a halal livelihood should be saved from economic murder, otherwise people will pay millions of rupees to get a fourth class job in government departments and justice from the society. And justice will end.

__________________________________________

Comments

Popular posts from this blog

رسید نویسی۔Receipt writing

*پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں*