رپورٹ نگاری ۔ رپٹ نگاری ۔ Repot writing
رپورٹ نگاری
رپورٹ (Report) : رپورٹ انگریزی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی (i) با ضابطہ بیان (ii) روداد (iii) اطلاع (iv) خبر (v) رپٹ (vi) اخباری بیان وغیرہ
ہیں۔(بحوالہ فیروز اللغات) رپورٹ اخباری
اور صحافتی اصطلاح ہے۔
رپورٹ
کی تعریف (Definition of Report):
اِصطلاح
میں کسی واقعہ، تقریب یا حادثہ کا منظم بیان جو حقائق اور اعداد و شمار پرمشتمل
ہور پورٹ کہلاتا ہے۔
رپورٹ کی کئی اقسام ہیں، لیکن نصاب میں دو قسم
کی رپورٹ شامل ہیں۔ ا۔ واقعاتی رپورٹ ۲۔ تجزیاتی رپورٹ
1۔واقعاتی رپورٹ:
رپورٹ کی اقسام
واقعاتی رپورٹ ماضی کے کسی واقعہ پر مشتمل ہوتی
ہے ، جسے رپورٹ
نگارقارئین کے لیے عام الفاظ میں بیان کرتا ہے۔
مثلاً : -کسی حادثے یا تقریب یا جلسہ کی رپورٹ
واقعاتی رپورٹ عمو ما صیغہ ماضی( فعل ماضی) میں
لکھی جاتی ہے۔
2- تجزیاتی رپورٹ:
تجزیاتی رپورٹ کسی واقعہ پر تبصرہ یا اس کا
تجزیہ ہوتا ہے۔ اس میں واقعہ بیان نہیں کیا جاتا بلکہ اس پر رائے دی جاتی ہے۔
تجزیاتی رپورٹ میں ماضی، حال اور مستقبل کے
تینوں صیغے استعمال کیے جاسکتے
ہیں۔
رپورٹ کے عناصر:
رپورٹ تین عناصر پر مشتمل ہوتی ہے:
1۔ آغاز : رپورٹ کے اس حصّے میں موضوع کا تعارف کرایا
جاتا ہے اور رپورٹ لکھنے کا مقصد واضح کیا جاتا ہے ۔
2۔ نفسِ مضمون: نفس مضمون موضوع سے متعلق حقائق اور اعداد و شمار اور حوالہ جات
پیش کیے جاتے ہیں ۔
3۔ اختتام: آخر میں نتیجہ بحث لکھا جاتا ہے اور اپنی رائے بھی دی جاسکتی ہے۔
امتحانی نقطہ نظر سے رپورٹ لکھنے کی ہدایات
طلبا ء و طالبات رپورٹ لکھنے کے لیے درج ذیل
باتوں کا خیال رکھیں:
·
سب سے پہلے رپورٹ کا عنوان لکھیں۔
·
صفحے کے دائیں جانب تاریخ لکھیں۔
·
تاریخ لکھتے وقت پہلے دن، مہینہ اور پھرسنہ
لکھیں ۔ مہینہ اردو میں لکھیں جب کہ دن اور سال ہندسوں میں لکھیں ۔
·
مثلاً : ۲۵ جون ۲۰۲۳ء
یا
25 جون 2023 ء (ان دونوں طریقوں سے اردو میں تاریخ
لکھنا درست ہےالبتہ اگر جن مہینوں کے نام کے شروع میں الف آتا ہے جیسے
اگست ، اکتوبر اور اپریل ان میں
تاریخ کے عدد اور مہینہ کے نام کے
درمیان ترچھی لائن یعنی سلیش
/ لگائیں گے )
·
جس محکمے اور افسر کور پورٹ لکھ رہے ہیں اسے
مخاطب کریں۔
آداب و سلام بھی لکھا
جاسکتا ہے۔
نفس مضمون میں واقعات
میں ربط اور ترتیب کا خیال رکھیں۔
ضرورت پڑنے پر اعداد و شمار کا حوالہ دیں ۔
رپورٹ کی زبان سادہ اور عام فہم ہو ۔
رپورٹ حقیقی اور سچی معلوم ہو۔
رپورٹ میں پیرا گراف بنا ئیں۔
غیر ضروری طوالت سے گریز کریں۔
لکھیں اور اس کے یہ آخر میں بائیں جانب خیراندیش ، رپورٹر
کا نام تحریرکریں۔
ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حوالے سے ٹریفک
انچارج کو رپورٹ
عنوان: ٹریفک کے بڑھتے ہوئے
مسائل
۲ ۲جولائی ۲۰۲۳ء
محترم ٹریفک انچارج شہر ا
ب ج
السلام علیکم !
میں آپ کی توجہ انتہائی اہم مسئلہ کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ یہ مسئلہ شہر کی بے ہنگم اور تیز رفتار ٹریفک ہے، جس کے باعث حادثات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ روزانہ سیکڑوں افراد ان حادثات کی زد میں آکر جان کی بازی ہار رہے ہیں ۔ ٹریفک حادثات کا پہلا سبب تیز رفتاری ہے۔ جلد بازی اور تیز رفتاری کے باعث روزانہ بے شمار لوگ روڈ ایکسیڈنٹ کا شکار ہورہے ہیں ۔ ہر شخص کو اپنی منزل پر پہنچنے کی جلدی ہوتی ہے۔ نوجوان جوش شباب میں موٹر سائیکل اور گاڑیاں تند و تیز طوفان کی مانند اڑائے پھرتے ہیں ۔ بعض منچلے ون ویلنگ بھی کرتے نظر آتے ہیں اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ گزشتہ ماہ راولپنڈی شہر میں تیز رفتاری اور ون ویلنگ کے باعث 50 نوجوان جان بحق ہوئے جب کہ 20 افراد زندگی بھرکے لیے معذور ہو گئے۔ اس سب کے تدارک کے لیے ہمیں عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیم و تربیت اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے نوجوانوں کو یہ بات سمجھائی جائے کہ آپ کی زندگی بہت قیمتی ہے اور دیر سے پہنچنا کبھی نہ پہنچنے سے بہتر ہے محتاط ڈرائیونگ اور وقت سے پہلے گھر سے نکلنا روزانہ بڑھتے ہوئے حادثات میں کمی لاسکتا ہے۔ ٹریفک حادثات کا دوسرا بڑا سبب تنگ اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ہیں۔ شہر کی مصروف ترین جگہوں پر بھی سڑکیں نہایت تنگ ہیں ۔ دو تین گاڑیاں بھی بیک وقت نہیں گزر سکتیں ۔ یک طرفہ نظام نہ ہونے کی وجہ سے آنے جانے والی گاڑیاں آمنے سامنے پھنس جاتی ہیں اور کئی کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہتا ہے۔ سڑکوں پر ما حادثے کا بڑا سبب ہیں۔ ٹریفک اشارے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ سڑکوں کے درمیان میں شکستہ مین ہول کشادہ اور ون وے ہونی چاہیں ، ہر چوک چوراہے پر ٹریفک سگنل اور ٹریفک وارڈن متعین کیے جائیں اور سڑکوں کے درمیان سے مین ہول ختم کیے جائیں۔ ٹریفک حادثات کا تیسرا بڑا سبب ٹریفک قوانین سے عدم آگاہی ہے۔ اگر چہ پڑھا لکھا طبقہ ٹریفک قوانین کو جانتا ہے لیکن وہ ان پر عمل درآمد نہیں کرتا۔ ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی سبھی قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ جب کہ رکشوں، بسوں اور ٹرکوں کے ڈرائیوروں لی بڑی تعداد ان پڑھ ہے جو ٹریفک توانین سے نابلد ہے۔ ایسے لوگ بھاری رشوت یا سفارش کے ذریعے ڈرائیونگ لائسنس بنوا لیتے ہیں۔ جب کہ بہت سے والدین اپنے کم عمر اور نابالغ بچوں کو گاڑیاں دے کر سڑکوں پر بھیج دیتے ہیں۔ ایسے غیر تربیت یافتہ ڈرائیور اپنے اور دوسروں کے لیے خطرہ جان ہیں۔ ٹریفک وارڈن قانون شکنی کرنے والوں کو معمولی رشوت کے عوض چھوڑ دیتے ہیں جو نہایت قابل افسوس بات ہے۔ شہر میں ڈرائیونگ سکولز کی اشد ضرورت ہے۔ سرکاری سطح پر ڈرائیوروں کی تربیت کی جائے۔ تربیت کے بعد ہی انھیں ڈرائیونگ لائسنس جاری کیا جائے ۔ غیر تربیت یافتہ اور بغیر لائسنس کے ڈرائیوروں کو کڑی سزا دی جائے۔ غیر محتاط ڈرائیوروں کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔ کم عمر اور نابالغ بچوں کی ڈرائیونگ پر پابندی لگائی جائے۔ ترقی یافتہ ممالک کی طرح جگہ جگہ پارکنگ پلازے قائم کیے جائیں۔ تیز رفتار اور ست ٹریفک کے لیے الگ الگ سڑکیں تعمیر کی جانی چاہئیں۔ ان تجاویز پر عمل درآمد سے بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کی شرح کم ہوسکتی ہے۔
والسلام
خیر اندیش
ا ب ج
Comments
Post a Comment