ایک رپورتاژ : "ایک دن کراچی کی سڑکوں پر"
ایک رپورتاژ
عنوان: ایک دن کراچی کی سڑکوں پر
صبح کے سات بجے تھے اور سورج ابھی پوری طرح نہیں نکلا تھا۔ کراچی کی سڑکیں آہستہ آہستہ جاگ رہی تھیں۔ چائے کے ڈھابوں پر لوگوں کا رش بڑھ رہا تھا اور اخبار فروش اپنی سائیکلوں پر اخباروں کے بنڈل لادے گلیوں میں گھوم رہے تھے۔
میں نے اپنی موٹر سائیکل سٹارٹ کی اور شہر کے مصروف ترین علاقے صدر کی طرف روانہ ہوا۔ سڑکوں پر ٹریفک جام ہونا شروع ہو گیا تھا۔ بسیں، رکشے، موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں مصروف تھیں۔ ہر طرف شور ہی شور تھا۔ ہورن، انجنوں کی آوازیں اور لوگوں کی چیخ و پکار۔
صدر پہنچ کر میں نے دیکھا کہ دکانیں کھلنا شروع ہو گئی تھیں۔ دکاندار اپنی دکانوں کے باہر سامان سجا رہے تھے۔ گاہکوں کی آمد و رفت شروع ہو گئی تھی اور ہر طرف سودا بازی چل رہی تھی۔ صدر کی گلیاں تنگ اور گنجان ہیں، لیکن یہاں ہر چیز ملتی ہے۔ کپڑوں سے لے کر جوتوں تک، کھلونوں سے لے کر الیکٹرانکس تک۔
دوپہر کے وقت میں نے ایک چھوٹے سے ہوٹل میں کھانا کھایا۔ ہوٹل میں لوگوں کا رش تھا اور ہر کوئی اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا۔ میں نے دال چاول کھائے اور چائے پی۔ کھانا سستا اور مزیدار تھا۔
شام کے وقت میں ساحل سمندر گیا۔ سمندر کی لہریں شور مچا رہی تھیں اور لوگ ساحل پر چہل قدمی کر رہے تھے۔ کچھ لوگ گھوڑوں اور اونٹوں کی سواری کر رہے تھے، جبکہ کچھ لوگ سمندر میں نہا رہے تھے۔ ساحل پر ایک میلے کا سماں تھا۔
رات کو میں گھر واپس آیا تو تھکاوٹ سے چور تھا۔ لیکن کراچی کی سڑکوں پر ایک دن گزارنے کا تجربہ بہت دلچسپ تھا۔ یہ شہر کبھی نہیں سوتا۔
Comments
Post a Comment